امریکہ کے صدر براک اوباما کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان رچرڈ اولسن جمعہ کو پاکستان پہنچے، جہاں اُنھوں نے وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی۔
وزارت خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات میں امریکی وفد میں پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈیوڈ ہیل اور دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی شریک تھے۔
امریکہ کا یہ وفد ایسے وقت پاکستان کا دورہ کر رہا ہے جب کہ گزشتہ ماہ بلوچستان میں ایک امریکی ڈرون حملے کے بعد دوطرفہ تعلقات میں کچھ تلخی ہے۔
21 مئی کو بلوچستان میں کیے گئے ڈرون حملے میں طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان نے اس حملے کے بعد اسلام آباد میں امریکی سفیر کو طلب کر کے اس بارے میں اپنا احتجاج بھی
ریکارڈ کروایا تھا۔
اس ڈورن حملے کی نا صرف پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے طرف سے مذمت کی گئی بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کو بھی دھچکا لگا۔
پاکستان کا یہ بھی موقف رہا ہے کہ افغانستان میں امن و مصالحت کے لیے چار ملکی گروپ کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو بھی ڈرون حملے سے نقصان پہنچا ہے۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی شعبے میں بڑھتے ہوئے تعاون پر بھی پاکستان کی طرف سے تشویش اظہار کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا کہ اس سے خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہو گا۔
سرتاج عزیز نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ موجودہ حالات کے بارے میں اپنے ملک کے موقف اور تشویش سے امریکی وفد کو آگاہ کریں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ امریکی وفد پاکستان کی عسکری قیادت سے بھی ملاقات کرے گا۔